صحیح بخاری
کتاب الایمان
باب: اس شخص کی فضیلت کے بیان میں جو اپنا دین قائم رکھنے کے لیے گناہ سے بچ گیا
حدیث نمبر: 52 حدثنا أبو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، قال سمعت النعمان بن بشير، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " الحلال بين والحرام بين، وبينهما مشبهات لا يعلمها كثير من الناس، فمن اتقى المشبهات استبرأ لدينه وعرضه، ومن وقع في الشبهات كراع يرعى حول الحمى، يوشك أن يواقعه. ألا وإن لكل ملك حمى، ألا إن حمى الله في أرضه محارمه، ألا وإن في الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله، وإذا فسدت فسد الجسد كله. ألا وهي القلب ". ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے، انھوں نے عامر سے، کہا میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے حلال کھلا ہوا ہے اور حرام بھی کھلا ہوا ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض چیزیں شبہ کی ہیں جن کو بہت لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو کوئی شبہ کی چیزوں سے بھی بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو کوئی ان شبہ کی چیزوں میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو (شاہی محفوظ) چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چرائے۔ وہ قریب ہے کہ کبھی اس چراگاہ کے اندر گھس جائے (اور شاہی مجرم قرار پائے) سن لو ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے۔ اللہ کی چراگاہ اس کی زمین پر حرام چیزیں ہیں۔ (پس ان سے بچو اور) سن لو بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو گا سارا بدن درست ہو گا اور جہاں بگڑا سارا بدن بگڑ گیا۔ سن لو وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے۔ |
No comments:
Post a Comment